ہیپاٹائٹس سی کے علاج میں مثبت پیش رفت
ایک مشہور دوا ساز ادارے نے دو مختلف انسدادِ وائرس ادویات کے آمیزے سے جگر کے موذی مرض ہیپاٹائٹس سی کے علاج میں مفید پیش رفت کا اعلان کیا ہے۔ اس نئی دوا کے تیسرے آزمائشی مرحلے میں نوے فیصد مریض شفایاب ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی دوا ساز ادارے برسٹل مائرز اسکوئب (Bristol-Myers Squibb) کی لیبارٹری میں ہیپاٹائٹس سی مرض کے لیے تیار کی جانے والی انسدادِ وائرس دوا کا مرکب دو دوسری ادویات پر مشتمل ہے۔ اس مرکب میں ایک ڈاکلاٹسویر (Daclatasvir) اور دوسری ایسن اپریویر (Asunaprevir) ہے۔ نئی دوا کا نام ہال مارک ڈُوال (Hallmark-Dual) رکھا گیا ہے۔ دوا ساز ادارے کے مطابق نئی دوا سے نوے فیصد مریض شفایاب ہوئے ہیں اور بیاسی فیصد ایسے مریضوں نے دوا کو قبول کرنا شروع کیا ہے، جن پر سابقہ ادویات بے اثر ثابت ہو رہی تھیں یا اُن کے سائیڈ ایفیکٹس سے مریض پریشان تھے۔
ہیپاٹائٹس سی کا وائرس
دو ادویات کے مرکب سے تیار کی جانے والی اس میڈیسن کے تیسرے مرحلے کے ٹیسٹس کا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے اور تازہ اعداد و شمار اِسی مرحلے سے لیے گئے ہیں۔ سات سو مریضوں پر نئی دوا ہال مارک ڈُوال کے ٹیسٹ مکمل کیے گئے ہیں۔ ان مریضوں کو چوبیس ہفتے تک یہ دوا دی جاتی رہی ہے اور انسانی بدن کے عضو جِگر میں افزائش پانے والی اِس بیماری کے وائرس کو محدود کرنے میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
نئی دوا کے استعمال سے ایسے مریضوں میں شفایابی کی شرح بیاسی فیصد رہی، جن پر سابقہ دواؤں نے اثر کرنا چھوڑ دیا تھا۔ ان دواؤں میں ریباویرین (Ribavirin) اور انٹرفیرون (Interferon) شامل ہیں۔ برسٹل مائرز اسکوئب کی تیار کردہ اس دوا کے لیور سِروسس کے مریضوں پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اس مرض میں مبتلا افراد میں شفایابی کی شرح چوراسی فیصد بتائی گئی ہے۔ اسی طرح ہیپاٹائٹس سی کے وہ مریض جن کی بیماری بارہ ہفتوں کے بعد بھی خون کے کلینکل ٹیسٹس میں ظاہر نہیں ہوئی، اُن میں بھی نئی دوا نے اثر دکھایا اور اِس کے استعمال کے بعد کیے گئے بلڈ ٹیسٹس میں ہیپاٹائٹس سی کے وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو گئی۔
مریض کا بستر اور ٹوتھ پیسٹ کا استعمال قبض گندے کمروں اور صاف شدہ پانی نہ پینے سے جگر کی بیماریاں افزائش پاتی ہیں
دوا ساز ادارے برسٹل مائرز اسکوئب کی تیار کردہ اس دوا پر جاری ریسرچ کی سربراہی جرمن شہر ہینوور کے میڈیکل اسکول سے وابستہ پروفیسر مائیکل مانز کر رہے ہیں۔ پروفیسر مانز کا کہنا ہے کہ ڈاکلاٹسویر اور ایسن اپریویر پر مشتمل دوا جہاں جگر کے وائرس کے خلاف عمل کرتی ہے وہیں یہ طبیعت میں گرانی اور بےچینی پیدا کرنے کا سبب بھی نہیں بنتی۔ ڈاکٹر مانز کے مطابق جگر میں ہیپاٹائٹس سی کی ایڈوانس سطح کے لیے بھی یہ دوا انتہائی اکسیر ہے۔ ہیپاٹائٹس سی کے لیے تیار کی گئی نئی دوا کے نتائج کو یورپی ایسوسی ایشن برائے مطالعہ جگر (EASL) کی سالانہ میٹنگ میں پیش کیا گیا۔ یہ امر اہم ہے کہ اِس وقت دنیا بھر میں 170 ملین افراد ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہیں۔ اس مرض میں مبتلا صاحبِ ثروت مریض لاکھوں روپے خرچ کر کے جگر ٹرانسپلانٹ بھی کرواتے ہیں۔ برسٹل مائرز اسکوئب نے نئی دوا کے حوالے سے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس کے استعمال سے جہاں ہیپاٹائٹس کا خاتمہ ہوتا ہے ،وہاں شفایابی کے بعد جگر اپنی معمول کی رطوبتیں بھی پیدا کرنی شروع کرتا ہے، جو نظام ہضم اور خون کی تیاری میں مددگار ہوتی ہیں۔
No comments:
Post a Comment